دوستوں کے شادی پر نہ بلانے کے شکوہ کے جواب میںیہ تحریر لکھی تھی
17 مئی 2019
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ہے بڑے ہی جلیل القدر صحابی ہیں ذخیر احادیث میں ان سے پندرہ سو کے لگ بھگ روایات مروی ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سےعشق کا یہ عالم تھا کہ غزوہ احد کے موقعہ پر جب انہوں نے دیکھا حضور علیہ السلام کے جسم مبارک پر دو پتھر بندھے ہیں تو برداشت نہ ہوا فورا حضور علیہ السلام سے اجازت لیکر گھر گئے اور اپنی اہلیہ کو صورتحال سے آگاہ کیا اور پوچھا کچھ ہے اہلیہ نے کہا:اورتوکچھ نہیں ،البتہ میرے پاس کچھ جو ہیں اور بکری کا ایک بچہ ہے، چنانچہ انھوں نے بکری کا وہ بچہ ذبح کیا اور ان کی اہلیہ محترمہ نے جو پیسے ، گوشت کوپکنے کے لیے ہانڈی میں رکھنے کے بعدیہ حضور علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دعوت دی حضور علیہ السلام نے تمام صحابہ کو دعوت دی اور اللہ کے نبی کے معجزےسے اس دن ان کے گھر سے سب صحابہ کرام نے کھانا کھایا
یہی وہ صحابی ہیں 1932ء میں عراق میں جن کی قبرکشائی ہوئی تھی اور جسد مبارک کو دوسری جگہ منتقل کیا گیا تھا
اب اصل بات سنیے مدینہ میں رہنے اور حضور علیہ السلام سے اتنی محبت رکھنے کے باوجود حضور علیہ السلام کو ان کی شادی کا علم کیسے ہوا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں ایک غزوہ سے تیزی کے ساتھ گھر آ رہا تھا تو آقا علیہ السلام نے فرمایا :
ما يعجلک قلت حديث لمهد بعرس قال ابکراً ثيباً قلت ثيب قال فهلا جاريه تلاعبها و تلاعبک.
(بخاری شريف، 2 : 760)
فرمایا اتنی جلدی میں کیوں ہو؟ میں نے کہا کہ میں نے ابھی نئی شادی کی ہے۔ فرمایا باکرہ (کنواری) یا ثیب کے ساتھ شادی کی ہے؟ میں نے کہا ثیبہ ہے۔ فرمایا کنواری کے ساتھ شادی کرتا تو تم اسے کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی۔
یعنی اندازہ لگائیے مدینہ میں رہنے والے صحابی نے شادی کی نبی علیہ السلام سے نکاح پڑھوانا تو دور کی بات انہیں اطلاع تک نہ دی اور کسی کو اس پر حیرت بھی نہ ہوئی کسی نے اسے برا بھی نہیں جانا
اب سوچیے ہمارے معاشرے میں کسی ایک رشتہ داریا دوست کو دعوت نہ دی جائے یا دعوت دی جائے اور وہ شرکت نہ کرے تو کتنے دن ناراضگی چلتی ہے ؟
یہ دین سے دوری ہے جو ہم نے شادی کو اتنا مشکل بنایا ہوا ہے کہ بچوں کی شادی کی فکر میں والد کی کمر ٹوٹ جاتی ہے جس دن گھر میں بچی پیدا ہو اس دن سے اس کے جہیز کے لیے پیسے جوڑنے شروع کردیے جاتے ہیں ،قرضے لیکر شادیاں کی جاتی ہیں ہر دوسرے دن مسجد میں کسی بچی کی شادی کے لیے اپیل ہورہی ہوتی ہے اللہ کے نبی ﷺ نے تو کبھی ایسی اپیل نہیں کی
شادی کی صرف ایک تقریب ہے اور وہ ہے ولیمہ جس میں دوست احباب کو مدعو کیا جاسکتا ہے لیکن حضور علیہ السلام کے دور میں وہ بھی اتنی ہی سادہ تھی کہ ایک صحابی کے ولیمہ کے موقعہ پر صحابہ کرام اپنے گھروں سے پکا ہوا کھانا لائے اور اکٹھے بیٹھ کر کھالیا ۔ حضور ﷺ کی سب سے لاڈلی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ولیمہ میں صرف کھجور،منقہ اور سادہ پانی تھا خود حضور علیہ السلام کی تمام شادیوں میں سب سے بڑا ولیمہ ام المومنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے شادی کے موقعہ پر کیا اور وہ صرف ایک بکری تھی
آج ولیمہ کے لیے بھی دور دراز کے شہروں سے سب رشتہ دار دوست احباب اکٹھے ہوتے ہیں یقینا یہ بھی ایک رسم بد ہے
اس رسم بد کو ختم کرنا کس کی ذمہ داری ہے؟
یاد رکھیے یہ رسم و رواج امیر بناتے ہیں غریب طبقہ ہمیشہ امیروں کی نقالی کرتا ہے اس لیے اس روایت کو ختم کرنا بھی امیر اور مذہبی طبقہ کی ذمہ داری ہے
اور کچھ لوگ یہ ذمہ داری ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ہمیں ان کا ساتھ دینا چاہے
شاہد خاقان جب پاکستان کا وزیر اعظم تھا اس وقت بیٹی کی شادی کی مسجد میں نکاح پڑھوایا اور رخصت کردیا
ہماری علاقہ میں جماعت اسلامی کے مرکزی مسئول اور شہر کے سابقہ ایم پی اے کی بیٹی کی شادی ہوئی انہوں نے سادہ کاغذ پر قلم سے دعوت نامے لکھ کر قریبی دوستوں کو مدعو کیا
ہمیں بھی ایسی ہی روایات کا ساتھ دینا چاہیے تاکہ شادی آسان ہو
بس یہی دعوت میں دوسروں کو دیتا ہوں اور اسی پر اپنے اختیار کےبقدر ان شاء اللہ خود عمل کروں گا
ولیمہ میں صرف شہر کے ہی دوست احباب کو ہی مدعو کرنے کا ارادہ ہے
Categories
شادی سادی
