Categories
ذاتی تحاریر

شہرت کے بھکاری یہ ڈیجیٹل دانشگرد

ارے آپ کی ہمت کیسی ہوئی مجھے ٹوکنے کی ؟
آپ ہوتے کون ہیں مجھے روکنے والے؟
آپ کو حق کس نے دیا مجھ پر تنقید کرنے کا ؟
کیا آپ نہیں جانتے میں کون ہوں؟
اور میں آپ کے منہ بھی کیوں لگوں ؟
آپ کو دنیا میں جانتا ہی کون ہے؟
جبکہ میں !
میں سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ہوں
یوٹیوب پر میری ویڈیو اپلوڈ ہو تو ایک گھنٹے میں “ون کے ” ویوز مل جاتے ہیں
فیس بک پر میری ایک ایک پوسٹ پر پانچ پانچ سو کمنٹ ہوتے ہیں
ٹیوٹر پر میرے فالورز کی تعداد دس ہزار سے تجاوزکرچکی ہے
اور انسٹاگرام
انسٹاگرام پر میری پکچرز کے لائک دیکھ لو تو تمہاری آنکھیں کھل جائیں
بلکہ یہ دیکھو میرے واٹس ایپ کا سٹےٹس ڈھائی سو بندہ ریڈ کرچکا ہے
اور آپ ؟
آپ جس کی بات چار بندے نہیں سنتے مجھے روکتے ہیں کہ
مجھے مذہب کا نہیں پتا
میں سیاست میں کچا ہوں
میں عالمی حالات سے نابلد ہوں
میں تاریخ عالم سے نا آشنا ہوں
چلے مان لیتا ہوں مجھے ان چیزوں کا نہیں پتا
لیکن کیا آپ کو نہیں پتا؟
میری خوبی یہ ہے کہ میں سوشل میڈیا پر پاپولر ہوں
میرا کمال یہ ہے کہ میرا انداز تحریر منفرد ہے
میرا حسن یہ ہے کہ میرا چہرہ فوٹوجینک ہے
مری خوش بختی ہے کہ میری باڈی لینگویج یکتا ہے
اور میری قسمت کے میں در در کی سیاحی کرتا ہوں
بس اسی لیے
جی ہاں اسی لیے
مجھے یہ حق ہے
کہ
مذہب،سیاست،معیشت،معاشرت،امراض،آفات اور اخلاقی اقدار وغیرہ وغیرہ سے متعلق اپنی رائے پیش کروں
اگر کسی “ماہر فن” کو میری مخالفت کرنی ہے تو لازم ہے کہ پہلے میری جیسی فین فالوونگ لائے
پھر ہی میں اس کے منہ لگوں گا
چلیں اب چلتے پھرتے نظر آئیں
معوذ جبلی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *