Categories
ذاتی تحاریر

رفاہی کاموں کی تصاویر سے متعلق ایک اصول

ایک اصولی بات ہے اگرکوئی شخص اپنا ذاتی مال تقسیم کر رہا ہے تو اس کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ خاموشی سے خفیہ طریقہ سے کردے
لیکن اگر وہ لوگوں کی ترغیب کی خاطر اپنے دوست احباب میں اس کی تشہیر کرتا ہے تو بھی کوئی مذائقہ نہیں بلکہ اس کی ترغیب سے جو اور لوگ یہ کام کریں گے ان کے ثواب میں بھی یہ حصہ دار ہوگا
اور اگر کوئی شخص کسی دوسرے شخص سے مقابلہ کرتا ہے مال خرچ کرنے میں تو یہ بھی اچھی بات ہے صحابہ کرام کی زندگی میں اس کی کئی مثالیں موجود ہیں غزوہ تبوک کے موقعہ پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنا آدھا مال اسی لیے لیکر آئے تھے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے آگے بڑھ سکیں
یہ تو انفرادی طور پر خرچ کرنے والوں کا مسئلہ تھا
جہاں تک بات ہے فلاحی اداروں ، حکومت اور ان اشخاص کی جو لوگوں کا پیسہ خرچ کرنے پر مامور ہیں ان کے لیے لازم ہے کہ وہ لسٹیں بنائیں تصاویر بنائیں اور جن حضرات سے پیسے لیے ہیں ان کو بھیجیں
اعتماد اچھی چیز ہے لیکن اندھا اعتماد نہیں
کسی جگہ پڑھا تھا کہ لوگ تالے اس لیے نہیں لگاتے کہ چوروں سے محفوظ رہ سکیں کیونکہ چور تالے کھولنا جانتے ہیں لوگ تالے اس لیے لگاتے ہیں کہ شریف لوگ چور نہ بن جائیں
اس لیے عوام جو کسی کے ہاتھ میں پیسہ رکھ رہی ہے وہ لازمی چیک کرے کہ کہاں تقسیم ہوا ہے اور جو حضرات لوگوں کے پیسوں کو تقسیم کر رہے ہیں وہ لازمی تصاویر بنائیں تاکہ تہمت سے بچ سکیں
البتہ سوشل میڈیا پر لگاتے ہوئے یہ خیال کریں کہ لوگوں کی تصاویر دھندلا دیں
معوذ جبلی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *